
پیدایش کی کِتاب یہودی توریت اور پُرانہ عہد نامہ کی پہلی کِتاب ہے جِسکا آغاز عِبرانی لفظ بیر. جِسکے معنی ہیں (کائنات کا آغاز) سے ہُوا۔ بعد میں اِسکا یُوناانی میں ترجمہ (اِبتدا) کِیا۔ یہی پہلا متن ہے جِسے یہودی توریت کا نام دِیا گیا یعنی مُوسوی قانون (پیدایش کی کِتاب کی پہلی پانچ کِتابیں) ۔
دستاویزی مفروضه
پیدایش کی کِتاب مُختلف ادبی تفصیلات پر مُشتمل ہے یعنی دُعائیں، قُربانیاں، رسُومات، پیشن گوئیاں، لوک کہانیاں، مفروضے (myths) اور تاریخی بیانیے۔ روایت کے مُطابق پہلی پانچ کِتابوں کے مُصنف مُوسیؐ ہیں ۔ ان کِتابوں کو اُس وقت یشوع کے سُپرد کیا گیا جب اِسرائیلی مِصر سے نِکل کر مُلکِ کِنعان میں پہنچے۔ آثارِ قدیمہ، عِلِِم بشریت اور سماجی سائنس کے علُوم اُنیسویں صدی میں اُبھرے جِنہیں قدیم تہزیبوں اور قدیم ادبی نُسخوں کو سنجھنے کیلئے اِسستعمال کِیا گیا۔ اِس کِتاب کی قابلِ ذِکر بات یہ ہے کہ مُختلف کہانیاں تفصیل کے ساتھ دُھرائی گِئی ہیں۔ کئی بار خُدا کو لارڈ (Lord ) کہا گیا ہے اور کئی بار قادرِ مُطلق۔ علمِ الہیات کے اعتبار سے نہ صِرف فرق مِلتے ہیں بلکہ تاریخی بیانات بھی اُس وقت کی سیاست کومدِ نظر رکھتے ہُوئے بدلتے ہُوئے نظر آتے ہیں۔
کہ کائنات کی تخلیق کیسے ہُوئی؟۔ شہنشاہ داوؐد آور اُسکے جانشین سلیمان (c900 BCE) کے بعد دو سلطنتیں یعنی شمالی سلطنتِ اِسرائیل اور جنُوبی سلطنتِ یہودہ وجود میں آئیں۔ Julius Wellhausen) (1844-1918 جو جرمنی کی گوٹیِنجن یونعورسٹی (University of Göttingen) میں پڑھاتے تھے، اُنھون نے دستاویزی مفروضہ کا طریقہ بتایا۔ اِسکے علاوہ کُچھ اور بھی ذرایع ہیں جو درج ذیل ہیں۔
- Jahwist جہاوِسٹ
خروج کی کِتاب میں خُدا کا نام جو بتایا گیا ہے اُسکے تلفظ کے چار حِصے ہیں ۔ اِسکو یاوے کہتے ہیں۔ یہ عِبرانی زبان کا چار ھرُوف پر مُشتمل ایسا لفط ہے جِس کے معنی ہیں (جو میں ہُوں جو میں ہُوں)۔ جرمن میں (جے) وُیی آواز دیتا ہے جو (وائی) کی ہے۔ مَسورا یہودیوں کے عہد نامہ قَدیم کی روایتی تفسیرہے. اِس تفسیر میں واولز لگانے سے یہووا حرف بنتا ہے. اِس ذریعہ سے خُدا کی ذات کو اِنسان جیسی خُوبیاں رکھنے والی ہستی تصور کِیا گیا۔ اسکے معنی ہیں (خُدا کا چہرہ یا خُدا کا ہاتھ)۔
- ایلوہیم (Elohim)
(E) سے شروع ہونے والا یہ لفط کِنعانی زبان سے نِکلا ہے جِسے (EL) سے لِکھا جاتا ہے۔یہ جمع کے صیخے میں آتا ہے جو خُدا کے کئی پہلوؐوں کی نمائدگی کرتا ہے۔ اِسکا تعلق اِفرہیم قبیلہ سے مِلایا جاتا ہے جِنہوں نے شمالی سلطنتِ اِسرائیل میں مُستقل قیام کِیا۔ خُدا ایک ایسی اندیکھی ہستی ہے جو زمین پر جِسمانی حشیت سے نہیں آتی بلکہ اپنے فرِشتوں کے ذریعے کلام کرتا ہے۔
- کهانت (Priestly)
کہانتی ذریہ اُن کہانتی فرائض کی طرف اشارہ کرتا ہے جو روایات، دُعاوؐں، قُربانیوں،حمدیہ گیتوں اور خاندانی شجرہ سے مُتعلق ہیں۔ٰ عِبرانی میں افزائہش کیلئے (begat) کا لفط اِستعمال ہوتا تھا۔ تمام قدیم تہزیبوں نے خُونی رشتہ داری کو بڑی اہمیت دی۔ عقلی طور پر تصدیق شُدہ نظریات پود در پود مُنتقل ہُوئے۔۔(اِسلئے ہم یہ کہ سکتے ہیں)کہ تمام قدیم زبانی روایات کی بُنیاد پر چلنے والی تہزیبوں میں نسب ناموں کا بار بار ذِکراِن روایات کو یاد کرنے کا سبب بنا ہو گا۔
- اِستشنا
اِس ذریعہ کو توریت کی پانچویں کِتاب جانا جاتا ہے جو مُوسیؐ سے منسوب ہے۔ مُسوسوی روایات کی یہ آخری شکل ہے۔ 722 ق م میں سلطنتِ اسیریا نے شمالی سلطنت پر چڑھیائی کی اور شمال سے پناہ گُزیں نقلِ مکانی کر کے یہودیہ میں آ گئے۔ یہ وہ وقت تھا جب شمالی علاقہ سے مُتعلق روایات جنوبی روایات میں ضِم ہو گئیں۔
587 ق م میں سلطنتِ بابل نے یہودیہ پر چڑھائی کی اور ہیکلِ سلِمانی کو تباہ کر دِیا۔ کُچھ ہیودیوں کو اسیر کر کے بابل کے شہر میں لے جایا گیا۔ اِس عرصہ کو بابل کی اسیری کا عرصہ کہا جاتا ہے۔ اِسلئے ہم اِسے اِستشنا کی تھیوری کہ سکتے ہیں اِسِستشنائی تاریخ جوشواِ، قضا ۃ، سیموایل اور سلاطین کی کِتابوں میں موجود تفصیلات پر محیط ہے۔ زور اِس بات پر ہے کہ بنی اِسرائیل کِس حد تک خُدا (Yahweh) کے ساتھ وفادار ہیں۔ اِسِستشنائی نُقطِ نطر رکھنے والوں کیلئے موقع تھا کہ وہ اپنی روایاتی تاریخ پر نظر ثانی کرتے ہُوئے (600 ق م) سے آگے کی (332 ق م) تک کئی صدیوں کی تاریخ کو آخری شکل دیں۔
زبانی روایات کی تاریخ
قدیم تاریخی ذراِئع اگرچہ آپس میں نہ بََھی پُوری طرح مِلتے ہوں تو بھی بڑی اہمیت کے حامِل ہوتے ہیں۔ اُوپر دیے ہُوئے کہانتی اور یہووہ سے مُتعلق ذرائح ظُوفانِ نوح کے بارے میں دو قِسم کے نظریات بتاتے ہیں۔ لہازہ ایک حتمی نظریہ تک پہنچنے کی ضرورت تھی۔ تا کہ یاد داشت کے ذخیرہ سے یہ حقائق مٹ نہ جائیں۔
چُونکہ زبانی روایات اپنی نوعیت کی ہونے کی وجہ سے تاریخ کیساتھ مُطابقت نہیں رکھتیں اس لئے سکالرز کو تاریخی مواد پر اِنحصار کرنا پڑتا ہے۔ اِتفاقِ رائے کیمُطابق پیدایش کی کِتاب میں دی گئی کہانیاں ( 1800- 1400ق م) یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اُسوقت لوگ خانہ بدوشی کی زندگی گُزارتے تھے اور وسط ایشا اور مِصر میں اُس وقت (Bronze age) کا وقت تھا۔
پیدایش کی کِتاب کے"ابتداء" بابت دعووں میں از خُود ایک تضاد پایا جاتا ہے لیکن اسسے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ یہودی تہزیب کی پہلی شکل کیا تھی۔ حقیقت میں یہ کِتاب ، ہو سکتا ہے، کہ اُن کِتابوں میں سے ایک ہو جِسکی تکمیل سب سے آخر میں ہُوئی ہو۔ ہم اِسکو یوں بیان کر سکتے ہیں کہ اِس کِتاب میں ایسی باتیں ہیں جِنہیں بار بار پڑھا جائے۔ پیدائش کی کِتاب میں آبراهام اور دُوسرے انبیاؐ کی بابت قُربان گاہ بنانے اور اُن پر قُربانی چڑھانے کے بارے میں لِکھا ہُوا ِملتا ہے جہاں اُنہیں مُکاشفہ ہُوا۔ اِسکے علاوہ ہمیں قُربان گاہون آور قُربانیوں کے بارے میں ہدایات مِلتی ہیں جِنکا ذِکر موسیؐ نے خروج کی کِتاب میں کِیا ہے۔ مُو سیؐ نے بار بار یہ کہا ہے کہ خُدا نے قُربانیوں کیلئے ایک جگہ مخصوص کی جِسکے لئے بعد میں یروشلم میں تعمیر کرده هیکل کو مخصوص کِیا جِسکا ذِکر احبار کی کِتاب میں ہے۔۔
کائنات کی تخلیق
پیدایش کی کِتاب کے پہلے گیارہ ابواب میں ایک ایسے مفروضہ (Myth) کے بارے میں بیان کِیا گیا ہے کہ دیوتا، مادی کائنات اور اِنسان کیسے وجُود میں آئے۔ سکالرز اِن ابواب کو (بُنیادی تاریخ) کے طور پر جانتے ہہیں۔ خُدا کا آغاز کیسے ہُوا،؟ یہ واضع نہیں کیا گیا ہے لیکن یہ بات دُوسرے نظریات کیساتھ مُشترق ہے کہ تخلیق (Chaos) اور گہراوؐ میں پانی سے ہُوئی۔ (یہ بھی واضع ہے) کہ مُقابلاؐ دُوسرے نظریات، یہ کِتاب اِنتہائی مضبُوظ دلایل پیش کرتی ہے۔ موسیپتامی تہزیب کیمُطابق نظریہ تخلیق کو (Enuma Elish) کہتے ہیں۔ اِس تہزیب کیمُطابق دیوتا نہ صِرف افراتفری کی پیدایش ہیں بلکہ وہ اپنی مرضی آپ کے مالک تھے۔
اِنسانوں کی حشیت دیوتاوؐں کی غُلاموں جیسی تھی۔ اِسکے مُقابلے میں اِسرائیل کے خُدا کو (ایک اچھا خُدا) ظاہر کیا گیا ہے۔ اِس تہزیب کیمُطابق دیوتا اور دیویوں نے اِنسانوں کے ساتھ جماع کیا۔ اِسرائیل کے خُدا کو کِسی نے جنم نہیں دیا بلکہ اُسنے اپنے کلام سے سب چیزوں کو تخلیق کیا۔
تب خدا نے کہا ، “اب ہم انسان کو ٹھیک اپنی مُشابہت پر پیدا کریں گے۔ اور انسان ہم جیسا ہی رہے اور انسان سمندر میں پا ئی جانے وا لی تمام مچھلیوں پر ، اور فضاء میں اُ ڑنے وا لے تمام جانوروں پر، بڑے جانوروں پر اور چھو ٹے جانوروں پر اپنی مرضی چلا ئے۔” اِس لئے خدا نے انسان کو اپنی ہی صورت پر پیدا کیا۔ اور خدا نے اپنی ہی مُشابہت پر انسان کو پیدا کیا۔ اور خدا نے ان کو مرد اور عورت کی شکل و صورت بخشی۔ خدا نے ان کو خیر و برکت دی۔ اور خدا نے ان سے کہا ، “تم اپنی افزائشِ نسل کرو اور زمین میں پھیل جا ؤ اور اُس کو اپنی تحویل میں لے لو۔ اور کہا کہ سمندر میں پا ئی جانے وا لی مچھلیوں پر اور فضا ء میں اُ ڑنے وا لے پرندوں پر اور زمین پر چلنے پھِر نے وا لے ہر ایک جاندار پر اپنا حکم چلا ؤ۔”(Genesis 1:26-28)
پیدایش پہلے باب کے مُطابق خُدا نے نر اور مادہ کو بیک وقت پیدہ کیا۔ خُدا کے جمع کے صیغے میں جو الفاظ اِستعمال کِیے اُن سے سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ خُدا نے یہ الفاظ کِس کو ّمُخاطب کرتے ہُوئے اِستعمال کِِے کیونکہ اُس وقت جانور ہی صِرف موجود تھے۔ مزہبی نظام سماجی ڈھانچے کی تعمیراتی خطوط کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔ عام (تھیوری) یہ ہے کہ خُدا اپنا عدالتی نظام اپنے فرِشتوں کے ذریعے چلاتا ہے۔ پیدائش کی کِتاب فرِشتوں کی تخلیق کے بارے میں نہیں بتاتی۔ لفظ (ہم) شاہی طرزِ طریق کو مدِ نظر رکھتے ہُوئے اِستعمال ہُوا ہے۔
لفظوں کا مجموعہ (یعنی ہم) خُدا کی حاکمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ چُونکہ خُدا کائنات (کا مالک) اور ھُکمرانی کرتا ہے اس لئے اِنسان ہوں یا زمیں پر بسنے والے تمام جاندار، ایسی ہیں جِن پر حُکمرانی کی جائے۔
آدم اور حوا
باب نمبر (2) ایک دُوسری تخلیق بابت کہانی سے شروع ہوتا ہے جو آدم کی تخلیق کے بارے میں ہے اور پھِر حوا کے بارے میں جِسے آدم کی پسلی سے بنایا۔ باغِ عدن ییں اُنکی رسائی ہر شے تک تھی سوائے (نیک و بد کی پہچان کے درخت کے Genesis 2:9)۔ تمام قدیم مذاهب میں ۰اِنسان کے گِرائے جانے کے بارے میں نظریہ موجود ہے جِسکے دو مقاصد ہیں ایک یہ کہ کیسے بُرائی اِس فانی دُنیا میں داخل ہُوئی اور کیسے اِنسان کے نصیب میں موت لِکھی گئی۔ یہودیت نے سانپ کا کردار متعارف کرایا جِسے بعد میں شیظان کا نام دیا گیا۔ بیانیے کیمُطابق ابلیس نے اِنسان کو (choice) اِنتخاب کا اِختیار دیا۔ آدم اور حوا نے غلط اِنتخاب کیا۔
خُدا کی تعریف میں یہ خصوصیات شامل ہیں کہ وہ سب چیزوں پر کُلی اِختیار(Omnipotence) رکھتا ہے اور وہ ہر شے کے بارے میں عِلم رکھتا ہے (All-knowing)۔سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ خُدا کو کیوں معلُوم نہ تھا کہ آدم اور حوا اُسکی نافرانی کریں گے۔ اِس بات کا ذِکر پیدایش کی کِتاب میں نہیں ہے۔ تا ہم یہودیوں اور مسیحوں نے اِسکے معنی یُوں کئیے کہ خُدا اِنسانوں کو غُلامی والی سوچ نہیں بلکہ آزاد (Will) مرضی کا مالک بنانا چاہتا تھا۔
کہانی کا مقصد ااِس بات کو واضع کرنا ہے کہ معاشرہ آگے چل کر کیسی اِرتقائی شکل اِختیار کرتا ہے یعنی آدمی محنت کر کے اپنا گُزارا کرے گا اور عورت درد سے بچے جنے گی۔ اِس بیان کا مقصد تجزیه اور انجام ہے۔ انجام اِنسان کی غیرفانیت سے محرومی تھی۔ اِس وجہ سے اِنسان کیلئےموت لاحق ہو گئی۔ یہ بات غور طلب ہے کہ پیدائش کی کِتاب میں (Original sin) گُناہ کا اِبتدا ہی سے وجود کا تصور بذریعہ جماع (Intercourse) نہیں ہے۔ مسیحت میں انسانی جماع بطور گناہ کا تصور سب سے پہلے ہپو بشپ آگسٹائن (Augustine of Hippo) نے چوتھی صدی میں دیا۔
بُنیادی کہانیاں
باب (6-11) میں بہت سی دُوسری بُنیادی کہانیاں ہیں۔ اِنسان کی تخلیق اور زمین پر بدی کے بڑھ جانے سے خُدا کو اچھا نہ لگا۔ بہت سی دُوسری تہزیبوں میں بھی ایسی ہی کہانیاں ہیں۔ مِشال کے طور پر مِصریوں کے سُورج کے دیوتا جِسکا نام را (Ra) تھا اُسنے اِنسانوں کو ختم کرنے کا اقدام کیا۔ موسپتامی تہذیب کیمُطابق گِلگمیش (Epic of Gilgamesh) میں دی گئی تفصیل کیمُطبق اِنسانوں کی بدکاری کے سبب سیلاب بھیجا گیا۔ گریک ماِتھولوجی (Greek mythology) میں سیلاب سے بچ جانے والے شخص ڈیکلین (Deucalion ) کی کہانی ہے۔ غیر معمولی بارش اور دریاوؐں میں طُغیانی کی بابت جو کہانیاں ہیں اُن کی بہت سی کڑیاں مُشترک ہیں اُس کہانی سے جو نوح اور اُسکی کشتی کے بارے میں ہے۔
طُوفانِ نوح کے بعد زمیں پر آبادکاری نوح کی اگلی پُشتوں سے ہُوئی۔ باب نمبر (11) میں بابل کے بُرج کی کہانی ہے۔ جبکہ آدمیوں نے آسمان پر پہنچنے کیلئے ایک بُرج تعمیر کیا لیکن خُدا نے اُنکی زبان میں اِختلاف پیدہ کر دیا تا کہ وہ اِسکو مُکمل نہ کر سکیں۔
آبائی کہانیاں
پیدایش کی کِتاب کا اہم مقصد باب (12) سے شروع ہوتا ہے جب ابراہام کی بُلاہٹ ہُوئی۔ خُدا نے ابراہام کو کہا کہ وہ اپنے خاندان اور زاد بُوم کے ساتھ مُلکِِ کِنعان کو جائے اور وہاں وہ اسکو ایک بڑی قوم کا باپ بنائے گا۔ لفظ ابراہام کے معنی بھی یہی ہیں۔ اُسکے ساتھ وعدہ کِیا گیا کہ اُسکی اولاد سمُندر کی ریت کے ذروں اور ستاروں کی مانند ہو گی(Genesis 22:17)۔ یہ وہ عہد ہے جو ابراہام سے کِیا گیا۔ ۔یہ وہ وعدے (Covenants) ہیں جو خُدا اور اِنسان کے درمیان تھے کہ ہر فریق کو کیا کرنا ہے۔ ابراہام آور اُسکی اولاد کو خُدا کا تابع ہونا ہے تاکہ وہ اُنکی مُحافظت کرے اور اُنہیں خُوشحالی بخشے۔ اِسطرح ابراہام یہودی قوم کا آبائی پاب ہے۔
اِس کہانی کے کرداروں کی حوصلہ افزائی خُدا کے اُس وعدہ سے کی گئی جو اُن سے کیا گیا۔ جبکہ ابراہام بُوڑھا تھا اور سارہ بانجھ تھی۔ کِتاب کا باقی حِصہ اِس نُقطہ کے گِرد گُھومتا ہے کہ اِس جوڑے (ابراہام اور سارہ) کے ساتھ وعدہ کیسے پُورا ہوتا ہے۔ پیدایش کی پُوری کِتاب میں بہت سی عورتوں کا ذِکر ہے جو بانجھ تھیں۔ اِس لئے نہیں کہ وہ گُنہگار تھیں۔ یہ اِس لئے تھا کہ بانجھ پن کے ذریعے خُدا کی قُدرت ظاہر ہو۔ بہت سی بانجھ عورتوں سے خُدا نے خُود باتیں کیں یا فرِشتوں کے ذریعے کہ وہ ماں بنیں گیں۔۔ کلام کے ایسے اِقتباسات جِن میں بیٹے کا وعدہ کیا گیا کہ وہ ایک بڑا آدمی خُدا کی مرضی پُوری کرنے کیلئے آلا کار ہو گا۔
سارہ نے ابراہام کو حاجرہ کے پاس جانے کیلئے کہا جو اُسکی لونڈی تھی اور وہ رضا مند ہو گیا۔ ۔قدیم زمانہ میں غُلاموں پر مالکوں کا حق ہوتا تھا۔ اِسے زنا یا کِسی کی جائداد پر پر قبضہ نہیں سنجھا جاتا تھا۔ حاجرہ کے جاملہ ہونے پر بچہ ابراہام اور سارہ کا ہونا تھا۔ حاجرہ نے اِسمعیل کو جنم دیا۔ اِسمعیل وعدہ کا فرند نہیں تھا۔ ۔تا ہم حاجرہ سے یہ وعدہ کیا گیا کہ اُس سے ایک بڑی قوم بنے گی۔ اِسطرح اِسمعیل عربوں کا باپ دادا بنا۔
وعدہ کا نشان
وعدوں کیساتھ نِشان ہو تا تھا۔ باب (17) میں ایک اور وعدہ کا ذِکر ہے۔ خُدا نے پھر وعدہ کیا مگر اب ختنہ کا حُکم دیا (ختنہ ایک ایسا عمل ہے جِس سے عضوِ خاص پر سے اضافی سکن skin اُتار دی جاتی ہے)۔ بہت سے لوگ اب اِسے اقدامِ صفائی سمجھتے ہیں جبکہ قدیم آیام میں لوگ جراشیم اور بیماریوں کے بارے میں اِتنا عِلم نہیں رکھتے تھے۔ ہم اِسکے بارے میں اِتنا جان سکتےہیں کہ یہ کیسے (function) کام کرتا ہے۔ختنہ جِسم پر ایک مُستقل نِشان ہوتا تھا جِس سے اُسکے قبیلہ سے وابستگی نظر آتی تھی۔
سدوم اور عمورہ
پیدائیش کی کِتاب کی سب سے زیادہ جانی جانے والی کہانیوں میں ایک سدوم اور عمورہ کی تباہی ہے۔ ۔تین فریشتے ابراہام کے خیمہ میں آتے ہیں اور اُسے اِن شہروں کی تباہی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ضرور اِن لوگوں نے گُناہ کیا ہو گا۔ (Genesis 18:20).
ابراہام کا بھتیجا لُوط سدوم میں رہتا تھا۔ فرِشتون کے پہنچنے پر اُنھیں مہمان نوازی دِکھائی جاتی ہے ۔ ۔سدوم کے لوگ اُنھیں گھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں اِنھیں ہمارے حوالے کرو تا کہ ہم اِن کے ساتھ بد فعلی کریں (Genesis 19:5)۔ اجنبیوں کو مہمان نوازی دِکھانا قدیم سے نظریہ تھا یہ سمجھتے ہُوئے کہ ہو سکتا ہے کہ کِسی وقت اُن سے مدد مِل سکے۔ ۔سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ کیا لوگوں کیطرف سے یہ اُس مہمان نوازی جو اُنھیں دِکھائی گئی تھی اُنکا رویہ برعکس نہ تھا کیا یہ آجکل کی اِنگلش طرز کی ہم جِنس پرستی تھی؟ جِسے اِنگلش میں (Sodomy) کہتے ہیں۔ اِس فعل کو قدیم یہودیت میں رد کر دِیا گیا (توریت کے احکامات کو مدِ ظر رکھتے ہُوئے) کہ یہ زِندگی کے بیج یعنی (Sperm) کو ضاِئع کرنا ہے (Leviticus 18)۔۔ سدوم اور عمورہ کو آگ اور گندھک سے تباہ کر دیا گیا۔ لُوط اپنی بیٹیوں کے ساتھ نقلِ مکانی کر گیا اور ابراہام کی راہ پر چلا۔ ہم جِنس پرستی کے مُتعلق آجکل مباحثوں میں مسیحی اِس کہانی کے مُطابق اِس فعل کو گُناہ سمجھتے ہیں۔
اِضحاق کی قُربانی اور بانیِ یہودیت (Patriarchs)
(وعدہ کے مُطابق) سارہ نے بیٹے کو جنم دیا۔ خُدا نے آبراهام کو اِضحاق کی قُربانی دینے کے لئے کہا بلکہ (ابھی اِضحاق قُربان ہونے ہی کو تھا) کہ خُدا کے فِرشتے نے اُسے روک دیا۔ سکالرز اور عُلما الهیات نے صدیوں سے اِس بارے مُباحشہ کیا ہے کہ کیا خُدا نے اِنسان کی قُربانی سے منع فرمایا تھا؟ کیونکہ قدیمم تہزیبوں میں ایسی قُربانی تھی (اکشر جنگی قیدیوں کی)۔ بعد میں کی گئی قانون سازی کیمُطابق، خُدا کے حضور پہلے پھلوں کی قُربانی دی گئی۔ کیا یہ کہانی اِس بات کی صفائی ہے کہ بیٹوں کی قُربانی شامل نہیں تھی؟۔ ہم اِس کہانی سے کیا اخز کر سکتے ہیں۔ یہ کہ اِس سے آبراهام کی طرف سے خُدا کی وفاداری تھی اور فرمانبرداری کا یہ مُظاہرہ تھا۔
کِتاب کا بقیہ حِصہ اُن کہانیوں کے بارے میں ہے جو ابراہام کی آل اولاد کے بارے میں ہے جِسکا شروع اِضحاق سے ہوتا ہے۔ یعقوب دو وجوہات کی وجہ سے ضروری ہے ایک اُسکا خُدا کے ساتھ کُشتی جِسکے نتیجہ میں اُسکا نام اِسرائیل ٹھہرایا گیا جِسکے معنی ہیں (وہ جو غالب آتا ہے) اور اُسکے بارہ بیٹے جو لیہ اور راخل سے اور کُچھ لونڈیوں سے پیدہ ہُوئے، جِن سے اِسرائیل کے بارہ قبا ئل بنے۔ مجموعی طور پر اِن ہی کو قوم کے بانی (Patriarchs) کہا جاتا ہے۔
اِس کِتاب میں ہمیں نہ صِرف لیاہ اور راخل کے بیٹوں کی تفصیل مِلتی ہے بلکہ یہ تفصیل بھی مِلتی ہے ک جب وہ مُلکِ کِنعان میں مُستقل قیام پزیر ہُوئے تو اُنہیں پیدائشی ترتیب اور ولدیت کے لحاظ سے کون کونسے علاقے مِلے عِلاوہ اِس وضاحت کے کہ لونڈیوں کے بچے یعقوب ہی کے تھے۔
بہت سی اورکہانیاں ہیں کہ یعقوب کے بڑے بیٹوں کو کیوں پیدائشی اصول کو مدِ نظر رکھے ہُوئے وراثتی حقوق نہ دیے گئے۔ یہودہ جو چوتھے نمبر پر تھا اُسکو یہ حقوق دیے گئے۔ اگر ہم اِسرائیل کی اگلی تاریخ میں بڑھیں تو ۔داوؐد بادشاہ بھی اِسی قبیلے سے تھا۔ یہ کہانی اِسرئیل کی بادشاہت کی توثیق کرتی ہے۔ تئیسویں (23) باب کیمُطابق سارہ رحلت فرما جاتی ہیں۔ آبراهام نے مکفیلہ (موجودہ حبرون) میں ایک غارچاندی کے چار سو شیکل میں اُسکو دفن کرنے کیلئے خریدا باوجود اِسکے کہ اُسے بغیر قیمت کے دینے کی پیش کش کی گئی۔ زمیں کے قِطہ کو مالکانه حقوق کے ساتھ خریدنا اُنکے قیام کے دعوی کو پُختا کرتا تھا۔ بعد میں اِسرائیل کے دُوسرے بانی بُزرگ بھی اِسی قِطہ میں دفن ہُوئے۔ یہ مقبرہ اب یہودہوں اور مُسلمانوں دونوں کیلئے یکساں اہم ہے۔
یُوسف اور اُسکے بھائی
پیدایش کی کِتاب کی آخری کہانی یہ بتاتی ہے کہ کیسے اور کیوں ابراہام کی اولاد یعنی یعقوب کی اولاد کو مِصر چھوڑنا پڑا۔ یوسف اوربنئمین چونکہ راخل کے بیٹے تھے، یعقوب اُنہیں سب سے زیادہ پسند کرت تھا۔ یوسف خوابوں کی تعبیر کرنے والا تھا اور زیادہ سمجھدار نہیں تھا۔ اُسنے خواب دیکھا کہ اُسکے تمام بھائی اُسکے گِرد کھڑے ہیں اور اُسے سِجدہ کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے اُسے ایک قافلہ کے ہاتھوں جو مِصر جا رہا تھا بیچ دیا۔ تا ہم یوسف ذہین ہونے کی وجہ سے اعلیؐ ترین وزیر. (یعنی وزیرِ اعظم) کے عہدہ پر فائز ہو گیا۔ کِنعان میں جب قحط تھا، اُسکے بھائی مِصر میں اناج خریدنے آَئے۔ یوسف نے کُچھ دیر کیلئے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر نہ کیا لیکن بعد میں ظاہر کر دیا کہ وہ اُن کا بھا ئی یوسف ہے۔ اُس نے اُنہیں یعنی پُورے قبیلے کو مِصر آنے کو کہا۔ پیدایش کی کِتاب کے آخر تک کے عرصہ تک اِسرائیلی تعداد میں تیزی سے بڑھ گئے۔
یوسف نے اپنی ضعیفی میں یہ جانتے ہُوئے کہ وہ اپنی زندگی کا سفر مُکمل کرنے کو ہے، پیش بینی سمجھ کے ساتھ دُعائیہ انداز میں اُن سے یہ کہا کہ خُدا اُس وعدہ کو جو اُس نے اُن کے باپ دادا یعنی ابراہام، اِضحاق اور یعقوب سے کیا، وہ اُنکو مُلکِ موعود میں پہنچنے میں مدد کرے گا (50:24)۔ یہ کہانی اُنکی مِصر میں غُلامی، مُوسیؐ کی قیادت اور راہنمائی میں اُنکے مِصر سے نِکلنے اور کِنعان میں پہنچنے کے بارے میں ہے۔ کہانی کا اِختتام خروج کی کِتاب کے آغاز سے ظاہر ہوتا ہے کہ مِصر میں ایک نیا بادشاہ آیا جو یوسف کو جانتا نہیں تھا ۔
پیدایش کی کِتاب مذہب اور ثقافت کی ابتدا کے لیے ایک مناسب عنوان ہے۔ اس کے بعد کی کتابیں پیدایش کی تفصیلات کا تسلسل کے ساتھ حوالہ دیتی ہیں۔ اِس کِتاب کے ذریعے ہمیں بسبب گُناہ خُدا سے دُوری کا نمونہ مِلا (اور یہ بھی دیکھا گیا) کہ ایسی صُورت میں جب خُدا کے وعدوں پر قائم رہے تو خُدا بحال کرنے اور نجات کیلئے ہمیشہ پہنچا۔